سبزیوں کے فائدے

پیاز کا مزاج اور پیاز کے طبی فوائد

پیاز کا مزاج اور پیاز کے طبی فوائد

لاطینی میں پیاز کو

Allium Cepa

 پیاز کا خاندان

 Liliaceae

 

پیاز کا دیگر زبانوں میں نام

عربی میں پیاز کو بصل۔فارسی میں پیاز ۔ بنگالی میں پیاج ۔ مرہٹی میں کاندا ۔ گجراتی میں ڈنگری ۔ سندھی میں بصر۔ پنجابی میں گنڈا ۔۔ انگریزی میں اون ین کہتے ہیں۔

 پیاز کا مزاج

گرم تین خشک درجہ اول 

 پیاز کے طبی افعال

محلل ۔ منفج ۔ مقطح ۔ منفث بلغم جالی ۔ مقوی باہ دافع ضرر مسموم ۔ مدربول و حیض۔

خاص فائدہ

مقوی باہ و منفچ اورام۔

طبی سائیڈ ایفیکٹس

گرم مزاجوں کیلئے۔

پیاز کی اصلاح

سرکہ ،نمک شہد ،آب انار ۔

پیاز کا بدل

کاندا ،کرات شامی۔

 پیاز کے کیمیاوی اجزاء

پیاز میں پانی لگ بھگ اسی فیصد پروٹین ڈیڈھ فیصد۔ کاربو ہائیڈریٹ گیارہ فیصد ۔کیلشیم زیرو اشاریہ اٹھارہ فیصد۔ فاسفورس زیرواشاریہ سات فیصد ۔آئرن دو اشاریہ تین ملی گرام ۔ روغنی مادہ زیرواشارہ ایک فیصد  کے علاوہ وٹامن بی ،وٹامن سی اور گندھگ وغیرہ پائے جاتے ہیں۔

مقدارخوراک

آب پیازدوسےتین تولہ تک۔

پیاز کے عام فوائد

دوستو!پیاز ایک چبھنے والی غذا اور صدیوں سے کاشت ہونے والی سبزیوں میں سے ایک ہے، اسے اطباء اور غذائی ماہرین ایک منفرد قسم کی غذا قرار دیتے ہیں، جو پکوان کا ذائقہ بہتر بنانے اور کھانوں کو محفوظ کرنے میں بے مثال ہے، پیاز دو سال رہنے والی بوٹی ہے تاہم اسے ہر سال کاشت کیا جاتا ہے، اس کے تمام حصے کاٹنے یا کچلنے پر تیز بو پیدا کرتے ہیں، اس کی جڑیں محض سطحی سی ہوتی ہیں نباتات کی طرح گہری نہیں ہوتیں، پودے کی بنیاد پر ایک چھوٹا سا تنا بتدریج اپنا حجم گولائی میں بڑھا لیتا ہے اور نشوونما پاتے ہوئے بلب یا گٹے کی صورت اختیار کر لیتا ہے، اسی کو ہم کھاتے ہیں، پیاز کے پتے لمبوترے، چپٹے، سیدھے، لکیردار اور کھوکھلے ہوتے ہیں، پتوں کی بنیاد ہی میں پیاز کا گٹہ یا بلب بنتا ہے، پیاز کا پھل کروی ہوتا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اس کا اصل وطن وسطی ایشیا اور غالبا ایران و پاکستان کا خطہ ہے، یہ زمانہ قدیم سے مشرق وسطیٰ اور ہندوستان میں کاشت کیا جا رہا ہے۔

قدیم مصر میں یہ ایک مقبول غذا تھی جہاں اس کا تذکرہ ان اہرام کے کتبوں پہ درج ہے جن میں 3200سال قبل مسیح پرانی ممیاں پائی گئیں، پیاز کا ذکر بائبل میں بھی موجود ہے، جب حضرت موسیٰ علیہ السلام اسرائیلیوں کو مصر سے نکال کر کنعان کی سرزمین کی طرف لے جارہے تھے تو اپنی مشکلات کے دوران بنی اسرائیل نے پیاز کو یاد کیا جو انہیں مصر میں میسر تھا، 430قبل مسیح میں بابائے طب بقراط سے لے کر جدید دور کی طبی تحریروں میں بھی پیاز کر ذکر چلا آ رہا ہے، پیاز پودوں کے خاندان سُوسینہ(Ciliacae) سے تعلق رکھتا ہے لہسن اس کا قریبی رشتہ دار ہے، یہودیوں کو پیاز اس قدر عزیز تھا کہ انھوں نے اسی کی نسبت سے ’’اونین‘‘ نام کا شہر آباد کیا یہ شہر 173قبل مسیح میں خلیج سوئز کے قریب تعمیر کیا گیا ایک اور روایت کے مطابق جس شخص نے یہ شہر تعمیر کیا اس کا نام ہی ’’اونین‘‘ تھا، جیسا کہ سکھوں میں گنڈھا سنگھ جیسے نام ہوتے ہیں، آجکل پیاز دنیا کے تمام حصوں میں بویا اور مختلف پکوانوںمیں کھایا جاتا ہے، یہ تو تھی پیاز کی مختصراً تاریخ اب آپکو بتاتے ہیں کہ پیاز کو کھانے کا صحیح وقت کونسا ہے، عرب لوگ اسے کھجور کی طرح اہمیت کیوں دیتے ہیں، یہ شوگر کے مریضوں کو کیسے فائدہ پہنچاتا ہے اور یہ کس بیماری میں کس طرح استعمال کرنا چاہیے یہ تفصیل سے بتاتے ہیں۔
دوستو! پرانے وقتوں کی بات ہے کہ گاؤں کا ایک جوان آنکھوں کے مرض میں مبتلا ہوا آہستہ آہستہ دھندلاہٹ بڑھتی گئی اور وہ اندھا ہوگیا بہت علاج کرایا مگر بینائی واپس نہ آئی گھر میں ایک تقریب تھی چنانچہ دیگ پکانے کا انتظام کیا گیا ، دیگ کے پاس پانچ سات سیر پیاز رکھ دی گئی کہ ان کو چھیل کر کاٹ دواس نوجوان نے بھی پیاز چھیلنی شروع کر دی تو اس کی آنکھوں اور ناک سے پانی بہنے لگا تھوڑی دیر بعد اسے ایسا لگا کہ اس کے دماغ کا بھاری پن آہستہ آہستہ ختم ہو رہا ہے، دھند چھٹتی جارہی ہے اسے دھندلادھندلانظر آرہا ہے، وہ پیاز اور تیزی سے کاٹنے لگا ، پیاز کی ڈھیری ا بھی ختم نہ ہوئی تھی کہ اس کی بینائی اللہ کے فضل سے بحال ہوگی وہ خوشی سے چیخنے لگا اور سارے گھر والے حیران تھے کہ آخر اس کی بنائی کیسے واپس آگئی۔
دوستو!کم و بیش ۶۰ کے قریب احادیث مبارکہ ہیں جن میںپیاز کا ذکر آیاہے، ان میں سے چند احادیث آپکو سناتے ہیں، سنن ابی داؤد میں خیار بن سلمہ سے روایت ہے انہوں نے امی عائشہ ؓ سے پیاز کے بارے میں دریافت کیا تو آپؓ نے فرمایا بیشک نبی کریمﷺ نے جو آخری کھانا تناول فرمایا اس میں پیاز شامل تھا۔ (سنن ابوداؤد، جلد سوم، حدیث ۴۳۶) حضرت عطاء بن معاویہ بن قُرةؓ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے ان دونوں درختوں (یعنی لہسن اور پیاز)سے منع فرمایا ہے اور فرمایا ہے جو انہیں کھائے وہ ہماری مسجد کے قریب ہرگز نہ آئے اور فرمایا کہ اگر تمہیں اسے ضرور ہی کھانا ہو تو اسے پکا کر انہیں مار دو (یعنی ان کی بدبو کو پکا کر زائل کر کے پھر کھاؤ) یعنی پیاز اور لہسن۔ (سنن ابوداؤد، جلد سوم، حدیث ۴۳۴) ان احادیث مبارکہ میں (کچا) پیاز اور لہسن کھانے کے بعد مسجد سے الگ رہنے کا حکم ہے کیونکہ پیاز اور لہسن کھانے کے فورا بعد منہ سے بد بو آتی ہےیا وہ ترکاری یا سالن جس میں پیازاور لہسن کا زیادہ استعمال کیا گیا ہووہ کھانے کے فورا بعد مسجد نہ آئے بلکہ ہمیں کوشش کرنی چاہئے کہ نماز کے اوقات کے قریب اس طرح کی کوئی بھی بدبو والی چیز استعمال ہی نہ کریں، اسی طرح اور بھی احادیث ہیں جن میں ذکر ملتا ہے کہ جب نبی کریم ﷺ نے لہسن اور پیاز کھا کر مسجد میں آنے سے منع کیا تو صحابہ کرام ؓ نے سمجھا کہ شاید ان چیزوں کے حرام کا حکم نازل ہو گیا ہے تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ میں کون ہوتا ہوں حلال کو حرام کرنے والا، نبی کریم ﷺ اس لیے لہسن اور پیاز کو کچی حالت میں پسند نہیں فرماتے تھے کیونکہ آپ ﷺ پر وحی کا نزول ہوتا تھا اور اس کا ذکر آپ ﷺ کی ایک حدیث میں بھی ملتا ہے جب ایک شخص کی دعوت پر آپ ﷺ نے پیاز کھانے سے انکار کیا تو صحابہ ؓ نے بھی انکار کر دیا تب نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ تم کھاؤ کیونکہ جن سے میں نے ملاقات کرنی ہوتی ہے تم نے نہیں کرنی ہوتی تو چلیں اب آپکو پیاز کے مختصراً فوائد بتاتے ہیں تا کہ آپ ان سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھا سکیں۔
دوستو! متعدد سائنسی تحقیقات کے مطابق یہ سبزی اینٹی آکسیڈنٹ مادوں سے بھرپور ہوتی ہے اور شوگر اور کینسر جیسی بیماریوں سے لڑنے میں بھی انسانی جسم کو مدد فراہم کرتی ہے، پیاز میں موجود کرومیم شوگر کے مریضوں کی شوگر کنٹرول میں رکھتا ہے، پیاز کرومیم کا ایک ذریعہ ہے، اس کی وجہ سے یہ خون میں شوگر کی سطح کو کنٹرول کرنے میں مدد کرتا ہے اور انسولین مزاحمت کے معاملات کو بہتر بنانے میں مدد کرسکتے ہیں، کوریا میں پلانٹ ریسورس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ سے پتہ چلا ہے کہ پیاز شوگر سے لڑنے میں مدد دیتا ہے، خون میں شوگر کی سطح کو کنٹرول رکھنے کے لیے پیاز کو کارآمد مانا جاتا ہے، پیاز میں ایسے کمپاؤنڈز موجود ہیں جو شوگر کی تمام علامات کو ختم کرتا ہے، سرخ پیاز میں فائبر کی تعداد زیادہ ہوتی ہے، فائبر کسی بھی قسم کے کھانے کو دیر سے ہضم کرتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ فائبر ہماری صحت کیلئے بےحد ضروری ہے کیونکہ کھانے کو ہضم کرنے کے لیے خون میں موجود شوگر حرکت میں آتی ہے جس سے بلڈ شوگر لیول مستحکم رہتی ہے، شوگر میں مبتلا افراد کو ایسی غذاؤں سے دور رہنے کی تاکید کی جاتی ہے جن میں کاربوہائیڈریٹس کی تعداد زیادہ ہو، اور پیاز ایک ایسی چیز ہے جس میں کاربو ہائیڈریٹس کافی کم تعداد میں موجود ہوتے ہیں، پیاز میں کیلوریز کی مقدار بھی کافی کم ہوتی ہے، جس سے وزن بھی کنٹرول میں رہتا ہے۔

دھیان رہے کہ پیاز کو صحیح انداز میں پکایا جائے جبکہ بہت زیادہ تیل کا استعمال نہ کیا جائے، یہ قوت باہ بڑھانے میں بھی انتہائی مفید ثابت ہوتاہے لیکن اسے دن میں کونسے وقت میں کھانا چاہیے کہ یہ فائدہ پہنچائے کیونکہ اگر یہ غلط وقت کھالیا جائے تو یہ فائدے کی بجائے نقصان بھی پہنچا سکتا ہے،ماہرین طب کا کہناہے کہ قوت باہ کو بڑھانے کے لیے پیاز کا استعمال دوپہر کے کھانے کے ساتھ کرنا چاہیے اور اگر اس کا باقاعدگی سے استعمال کیا جائے تو مرد وں کو کسی قسم کی بھی ادویات کا سہارا نہیں لینا پڑے گا اور ازدواجی زندگی میں کسی قسم کی شرمندگی بھی نہیں اٹھانی پڑے گی، ماہرین طب کا کہناہے کہ کچھ ایسے اوقات بھی ہیں جن میں پیاز کا استعمال صحت کے لیے انتہائی مضر ہے،پیازکو صبح یا شام کے وقت بالکل استعمال نہیں کرناچاہیے کیونکہ ان اوقات میں ا س کا استعمال قوت باہ کو کم کرنے کا باعث بنے گا، شام کے وقت پیاز کھانا مردوں کے لئے انتہائی خطرناک ہے لہذا رات کے کھانے میں اسے ہاتھ بھی مت لگائیں۔

تمدن عر ب نامی کتاب میں فرانسیسی مصنف ڈاکٹر گیتا وابان لکھتا ہے کہ کھجو ر کے بعد عربو ں کی بہترین اور پسندیدہ غذا لہسن اور پیاز جیسی سبزیا ں تھیں،اسی طرح شہنشاہ ہما یو ں حقے کا شو قین تھا، طبیبو ں نے تمبا کو کے مضر اثرات سے بادشاہ کو محفوظ رکھنے کے لیے یہ نسخہ ایجاد کیا کہ حقے میں استعمال ہونے والے تمباکوکو پیاز کے عرق میں بھگو دیتے تھے اور روم کے بادشاہ نیرو (Nero) کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ اپنی آواز کو بہتر بنانے کے لیے پیاز کھایا کرتا تھا۔

پیاز کے فوائد میں اطباء نے ضخیم کتابیں لکھیں ہیں یہاں تک کہ طب نبوی ﷺ کے ماہر ڈاکٹر خالد غزنوی اپنی کتاب طب نبوی ﷺ اور جدید سائنس میں پیاز کے فوائد پر درجن بھر صفحات لکھنے کے بعد لکھتے ہیں کہ ہمارے ہر کھانے میں پیاز کا استعمال کیا جاتا ہے لیکن اس کے باوجود لوگوں میں ہر قسم کی بیماریاں پائی جاتی ہیں جس سے یہ ثابت ہوتا ہے چونکہ نبی کریم ﷺ اسے ناپسند کرتے تھے اور جسے نبی کریم ﷺ پسند نہ کرتے ہوں اس چیز کا کوئی فائدہ نہیں ہو سکتا، اس بارے میں تو اللہ ہی زیادہ بہتر جانتا ہے، البتہ میں نے ویڈیو کے شروع میں اس ساری بات کی وضاحت کر دی تھی اور امی عائشہ ؓ سے ایک حدیث بھی نکل کی تھی کہ حضور ﷺ نے جو آخری کھانا نوش کیا تھا اس میں پیاز موجود تھا، اگر نبی کریم ﷺ پیاز کو ناپسند کرتے تو نوش کیوں فرماتے، نبی کریم ﷺ پیاز کو بدبو کی وجہ سے کچی حالت میں کھا کر مسجد آنا پسند نہیں فرماتے تھے باقی خود بھی کھاتے تھے اور صحابہ کرام ؓ کو بھی کھانے کا حکم دیتے تھے، اس لیے اسے صحیح وقت میں بے فکر ہو کر کھائیں، یہ فوائد سے مالامال سبزی ہے۔

قدیم مصر میں یہ ایک مقبول غذا تھی جہاں اس کا تذکرہ ان اہرام کے کتبوں پہ درج ہے جن میں 3200سال قبل مسیح پرانی ممیاں پائی گئیں، پیاز کا ذکر بائبل میں بھی موجود ہے، جب حضرت موسیٰ علیہ السلام اسرائیلیوں کو مصر سے نکال کر کنعان کی سرزمین کی طرف لے جارہے تھے تو اپنی مشکلات کے دوران بنی اسرائیل نے پیاز کو یاد کیا جو انہیں مصر میں میسر تھا، 430قبل مسیح میں بابائے طب بقراط سے لے کر جدید دور کی طبی تحریروں میں بھی پیاز کر ذکر چلا آ رہا ہے اور کم و بیش60کے قریب احادیث مبارکہ ہیں جن میںپیاز کا ذکر آیاہے، ان میں سے چند احادیث آپکو سناتے ہیں، سنن ابی داؤد میں خیار بن سلمہ سے روایت ہے انہوں نے امی عائشہ ؓ سے پیاز کے بارے میں دریافت کیا تو آپؓ نے فرمایا بیشک نبی کریمﷺ نے جو آخری کھانا تناول فرمایا اس میں پیاز شامل تھا۔ (سنن ابوداؤد، جلد سوم، حدیث ۴۳۶) حضرت عطاء بن معاویہ بن قُرةؓ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے ان دونوں درختوں (یعنی لہسن اور پیاز)سے منع فرمایا ہے اور فرمایا ہے جو انہیں کھائے وہ ہماری مسجد کے قریب ہرگز نہ آئے اور فرمایا کہ اگر تمہیں اسے ضرور ہی کھانا ہو تو اسے پکا کر انہیں مار دو (یعنی ان کی بدبو کو پکا کر زائل کر کے پھر کھاؤ) یعنی پیاز اور لہسن۔ (سنن ابوداؤد، جلد سوم، حدیث ۴۳۴) ان احادیث مبارکہ میں (کچا) پیاز اور لہسن کھانے کے بعد مسجد سے الگ رہنے کا حکم ہے کیونکہ پیاز اور لہسن کھانے کے فورا بعد منہ سے بد بو آتی ہےیا وہ ترکاری یا سالن جس میں پیازاور لہسن کا زیادہ استعمال کیا گیا ہووہ کھانے کے فورا بعد مسجد نہ آئے بلکہ ہمیں کوشش کرنی چاہئے کہ نماز کے اوقات کے قریب اس طرح کی کوئی بھی بدبو والی چیز استعمال ہی نہ کریں، اسی طرح اور بھی احادیث ہیں جن میں ذکر ملتا ہے کہ جب نبی کریم ﷺ نے لہسن اور پیاز کھا کر مسجد میں آنے سے منع کیا تو صحابہ کرام ؓ نے سمجھا کہ شاید ان چیزوں کے حرام کا حکم نازل ہو گیا ہے تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ میں کون ہوتا ہوں حلال کو حرام کرنے والا، نبی کریم ﷺ اس لیے لہسن اور پیاز کو کچی حالت میں پسند نہیں فرماتے تھے کیونکہ آپ ﷺ پر وحی کا نزول ہوتا تھا اور اس کا ذکر آپ ﷺ کی ایک حدیث میں بھی ملتا ہے جب ایک شخص کی دعوت پر آپ ﷺ نے پیاز کھانے سے انکار کیا تو صحابہ ؓ نے بھی انکار کر دیا تب نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ تم کھاؤ کیونکہ جن سے میں نے ملاقات کرنی ہوتی ہے تم نے نہیں کرنی ہوتی۔

ہم امید کرتے ہیں کہ آپکو آج کی اس آرٹیکل سے بہت سی مفید معلومات ملی ہوں گی تو جلدی سے اس پوسٹ کو لائک کر کے اپنی پسندیدگی کا اظہار کریں، ہماری شوشل میڈیا پیجز اور یوٹیوب چینل کو  لائیک وسبسکرائب کریں اور صدقہ جاریہ کی نیت سے اس یوسٹ کو فیس بک اور واٹس ایپ پر زیادہ سے زیادہ شیئر کر دیں۔ جزاک اللہ

Urdutibb.com

دواخانہ حکیم عمران کمبوہ میں جنسی صحت ، زنانہ مردانہ امراض بانجھ پن، گردوں کی پتھری ، پائلز اور دیگر صحت کے مسائل کا علاج قدیمی جڑی بوٹیوں سے کیا جاتا ہے۔ ہمارا بنیادی مقصد ہمارے منفرد یونانی علاج سے مریضوں کی جسمانی اور روحانی صحت کو بحال کرنا ہے۔ ہمارے دواخانہ میں الحمدللہ عرصہ 25 سال سےلاکھوں مریض اللہ پاک کی رحمتوں سے شفایاب ہو چکے ہیں۔ آپ بھی آن لائن نجی طور پر مشورہ کرسکتے ہیں۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button